وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
مسیحا جیسے آجاتا ہے بیماروں کے جھرمٹ میں
مدد فرمائیے، آقا! پریشاں حال امّت کی
کہ شورِ ’’المدد‘‘ برپا ہے بے چاروں کے جھرمٹ میں
لرز جاتی ہے ہر موجِ بلا سے آج وہ کشتی
رہا کرتی تھی جو خنداں کبھی دھاروں کے جھرمٹ میں
تلاشِ جذبۂ ایماں عبث ہے کینہ کاروں میں
وفا کی جستجو اور ان جفا کاروں کے جھرمٹ میں
حُسین ابنِ علی کی آج بھی ہم کو ضرورت ہے
گھرا ہے آج بھی اسلام خوں خواروں کے جھرمٹ میں
اُنھیں کا عکس ِ رخ جلوہ فگن ہے ورنہ، اے تحسیؔں!
چمک ایسی کہاں سے آ گئی تاروں کے جھرمٹ میں
صدر العلماء حضرت علامہ محمد تحسین رضا خاں بریلوی رحمۃ اللہ تعا لٰی علیہ
وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
حالیہ پوسٹیں
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- میرے مولا کرم ہو کرم
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- تو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
- اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- نظر اک چمن سے دوچار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
- خوب نام محمد ھے اے مومنو
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں