یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
ہر اک موجِ بلا کی راہ میں حائل مدینہ ہے
زمانہ دھوپ ہے اور چھاؤں ہے بس ایک بستی میں
یہ دنیا جل کے بجھ جاتی مگر شامل مدینہ ہے
مدینے کے مسافر تجھ پے میرے جان و دل قرباں
تیری آنکھیں بتاتی ہیں تیری منزل مدینہ ہے
شرف مجھ کو بھی حاصل ہے محمدﷺکی غلامی کا
وہ میرے دل میں بستے ہیں میرا دل بھی مدینہ ہے
جہاں عُشّاق بستے ہیں وہ بستی اِن کی بستی ہے
جہاں بھی ذکر اُن کا ہو وہی محفل مدینہ ہے
کرم اتنا ہے فخریؔ ان کی ذاتِ پاک کا مجھ پر
میں اتنی دور ہوں لیکن مجھے حاصل مدینہ ہے
یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
حالیہ پوسٹیں
- اک میں ہی نہیں ان پر قربان زمانہ ہے
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- پھر کے گلی گلی تباہ ٹھوکریں سب کی کھائے کیوں
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- رُبا عیات
- گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا