مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
گدائی کو زمانہ جس کے دَر پر آنے والا ہے
چکوروں سے کہو ماہِ دل آرا ہے چمکنے کو
خبر ذرّوں کو دو مہرِ منور آنے والا ہے
فقیروں سے کہو حاضر ہوں جو مانگیں گے پائیں گے
کہ سلطانِ جہاں محتاج پرور آنے والا ہے
کہو پروانوں سے شمع ہدایت اب چمکتی ہے
خبر دو بلبلوں کو وہ گل تر آنے والا ہے
کہاں ہیں ٹوٹی اُمیدیں کہاں ہیں بے سہارا دل
کہ وہ فریاد رس بیکس کا یاور آنے والا ہے
ٹھکانہ بے ٹھکانوں کا سہارا بے سہاروں کا
غریبوں کی مدد بیکس کا یاور آنے والا ہے
بر آئیں گی مرادیں حسرتیں ہو جائیں گی پوری
کہ وہ مختارِ کل عالم کا سرور آنے والا ہے
مبارک درد مندوں کو ہو مژدہ بیقراروں کو
قرارِ دل شکیبِ جانِ مضطر آنے والا ہے
گنہ گاروں نہ ہو مایوس تم اپنی رہائی سے
مدد کو وہ شفیعِ روزِ محشر آنے والا ہے
جھکا لائے نہ کیوں تاروں کو شوقِ جلوۂ عارض
کہ وہ ماہِ دل آرا اب زمیں پر آنے والا ہے
کہاں ہیں بادشاہانِ جہاں آئیں سلامی کو
کہ اب فرمانرواے ہفت کشور آنے والا ہے
سلاطینِ زمانہ جس کے دَر پر بھیک مانگیں گے
فقیروں کو مبارک وہ تونگر آنے والا ہے
یہ ساماں ہو رہے تھے مدتوں سے جس کی آمد کے
وہی نوشاہ با صد شوکت و فر آنے والا ہے
وہ آتا ہے کہ ہے جس کا فدائی عالم بالا
وہ آتا ہے کہ دل عالم کا جس پر آنے والا ہے
نہ کیوں ذرّوں کو ہو فرحت کہ چمکا اخترِ قسمت
سحر ہوتی ہے خورشیدِ منور آنے والا ہے
حسنؔ کہہ دے اُٹھیں سب اُمتی تعظیم کی خاطر
کہ اپنا پیشوا اپنا پیمبر آنے والا ہے
مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
حالیہ پوسٹیں
- دعا
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- بے خُود کِیے دیتے ہیں اَندازِ حِجَابَانَہ
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو