کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
لیکن اے دل فرقتِ کوے نبی اچھی نہیں
رحم کی سرکار میں پُرسش ہے ایسوں کی بہت
اے دل اچھا ہے اگر حالت مری اچھی نہیں
تیرہ دل کو جلوۂ ماہِ عرب درکار ہے
چودھویں کے چاند تیری چاندنی اچھی نہیں
کچھ خبر ہے میں بُرا ہوں کیسے اچھے کا بُرا
مجھ بُرے پر زاہدو طعنہ زنی اچھی نہیں
اُس گلی سے دُور رہ کر کیا مریں ہم کیا جئیں
آہ ایسی موت ایسی زندگی اچھی نہیں
اُن کے دَر کی بھیک چھوڑیں سروری کے واسطے
اُن کے دَر کی بھیک اچھی سروری اچھی نہیں
خاک اُن کے آستانے کی منگا دے چارہ گر
فکر کیا حالت اگر بیمار کی اچھی نہیں
سایۂ دیوارِ جاناں میں ہو بستر خاک پر
آرزوے تاج و تختِ خسروی اچھی نہیں
دردِ عصیاں کی ترقی سے ہوا ہوں جاں بلب
مجھ کو اچھا کیجیے حالت مری اچھی نہیں
ذرّۂ طیبہ کی طلعت کے مقابل اے قمر
گھٹتی بڑھتی چار دن کی چاندنی اچھی نہیں
موسمِ گل کیوں دکھائے جاتے ہیں یہ سبز باغ
دشتِ طیبہ جائیں گے ہم رہزنی اچھی نہیں
بے کسوں پر مہرباں ہے رحمتِ بیکس نواز
کون کہتا ہے ہماری بے کسی اچھی نہیں
بندۂ سرکار ہو پھر کر خدا کی بندگی
ورنہ اے بندے خدا کی بندگی اچھی نہیں
رُو سیہ ہوں منہ اُجالا کر دے اے طیبہ کے چاند
اِس اندھیرے پاکھ کی یہ تیرگی اچھی نہیں
خار ہاے دشتِ طیبہ چُبھ گئے دل میں مرے
عارضِ گل کی بہارِ عارضی اچھی نہیں
صبحِ محشر چونک اے دل جلوۂ محبوب دیکھ
نور کا تڑکا ہے پیارے کاہلی اچھی نہیں
اُن کے دَر پر موت آ جائے تو جی جاؤں حسنؔ
اُن کے دَر سے دُور رہ کر زندگی اچھی نہیں
کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
حالیہ پوسٹیں
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- یا صاحب الجمال و یا سید البشر
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- سب کچھ ہے خدا،اُس کے سوا کچھ بھی نہیں ہے