دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
درود پڑھتے ہی یہ کیسی روشنی ہوئی ہے
میں بس یونہی تو نہیں آگیا ہوں محفل میں
کہیں سے اذن ملا ہے تو حاضری ہوئی ہے
جہانِ کن سے ادھر کیا تھا، کون جانتا ہے
مگر وہ نور کہ جس سے یہ زندگی ہوئی ہے
ہزار شکر غلامانِ شاہِ بطحا میں
شروع دن سے مری حاضری لگی ہوئی ہے
بہم تھے دامنِ رحمت سے جب تو چین سے تھے
جدا ہوئے ہیں تو اب جان پر بنی ہوئی ہے
سر اٹھائے جو میں جارہا ہوں جانبِ خلد
مرے لئے مرے آقا نے بات کی ہوئی ہے
مجھے یقیں ہے وہ آئیں گے وقتِ آخر بھی
میں کہہ سکوں گا زیارت ابھی ابھی ہوئی ہے
افتخار عارف
دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
حالیہ پوسٹیں
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- اینویں تے نیئیں دل دا قرار مُک چلیا
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں