دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
ہے جنت سے بڑھ کے غبارِ مدینہ
چلو سر کے بل اے میرے ہم سفیرو
کہ دِکھنے لگے ہیں آثارِ مدینہ
یہاں پھول کھل کے بکھرتے نہیں ہیں
خزاں سے مبرا بہارِ مدینہ
فلک جسکی چوٹی پہ بوسہ کناں ہے
ہے کتنا بلند وہ مینارِ مدینہ
اِسے نارِ دوزخ جلائے گی کیسے
ہے محبوؔب بھی خاکسارِ مدینہ
دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
حالیہ پوسٹیں
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- پوچھتے کیا ہو مدینے سے میں کیا لایا ہوں
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- نبیؐ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- نہ پوچھو کہ کیا ہیں ہمارے محمدؐ
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
- اے حبِّ وطن ساتھ نہ یوں سوے نجف جا
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی