کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
بو پہ چلتے ہیں بھٹکنے والے
جگمگا اٹھی مِری گور کی خاک
تیرے قربان چمکنے والے
مہِ بے داغ کے صدقے جاؤں
یوں دمکتے ہیں دمکنے والے
عرش تک پھیلی ہے تابِ عارض
کیا جھلکتے ہیں جھلکنے والے
گُل طیبہ کی ثنا گاتے ہیں
نخل طوبیٰ پہ چہکنے والے
عاصیو! تھام لو دامن اُن کا
وہ نہیں ہاتھ جھٹکنے والے
ابرِ رحمت کے سلامی رہنا
پھلتے ہیں پودے لچکنے والے
ارے یہ جلوہ گہِ جاناں ہے
کچھ ادب بھی ہے پھڑکنے والے
سنّیو! ان سے مدد مانگے جاؤ
پڑے بکتے رہیں بکنے والے
شمعِ یادِ رُخِ جاناں نہ بجھے
خاک ہو جائیں بھڑکنے والے
موت کہتی ہے کہ جلوہ ہے قریب
اِک ذرا سو لیں بلکنے والے
کوئی اُن تیز رووں سے کہہ دو
کس کے ہو کر رہیں تکھنے والے
دل سلگتا ہی بھلا ہے اے ضبط
بجھ بھی جاتے ہیں دہکنے والے
ہم بھی کمھلانے سے غافل تھے کبھی
کیا ہنسا غنچے چٹکنے والے
نخل سے چھٹ کے یہ کیا حال ہوا
آہ او پتّے کھڑکنے والے
جب گرے منھ سوئے مَے خانہ تھا
ہوش میں ہیں یہ بہکنے والے
دیکھ او زخمِ دل آپے کو سنبھال
پھوٹ بہتے ہیں تپکنے والے
مَے کہاں اور کہاں میں زاہد
یوں بھی تو چھکتے ہیں چھکنے والے
کفِ دریائے کرم میں ہیں رضؔا
پانچ فوّارے چھلکنے والے
کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
حالیہ پوسٹیں
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- سب سے افضل سب سے اعظم
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- Haajiyo Aawo shahenshah ka roza dekho
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- تُو کجا من کجا
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا