دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
لے چل مجھے اے قسمت سرکار کی گلی میں
لگتا ہے کتنا پیارا یہ جہان کچھ نہ پوچھو
میرے نبی کے سوہنے دربار کی گلی میں
اللہ تیری رحمت ملتی ہے کتنی ارزاں
امت کے واسطے شب بیدار کی گلی میں
اللہ اور اس کے عجائب سے منسلک
کھلتے ہیں راز صاحبِ اسرار کی گلی میں
گر پہنچ جاؤں میں تو پلکوں کے بل چلوں گا
طیبہ کے پیارے پیارے بازار کی گلی میں
محبوب الفتوں کے طریقے ہیں بے شمار
اس یاورِ مہاجر و انصار کی گلی میں
دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
حالیہ پوسٹیں
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- کرے مدحِ شہِ والا، کہاں انساں میں طاقت ہے
- ایمان ہے قال مصطفائی
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- میرے مولا کرم ہو کرم
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- خدا کی خدائی کے اسرار دیکھوں
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری