یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
تصویر کمالِ محبت تنویرِ جمال خدائی
تیرا وصف بیاں ہو کس سے تیری کون کرے گا بڑائی
اس گردِ سفر میں گم ہے جبریل امیں کی رسائی
تیری ایک نظر کے طالب تیرے ایک سخن پہ قرباں
یہ سب تیرے دیوانے یہ سب تیرے شیدائی
یہ رنگ بہار گلشن یہ گل اور گل کا جوبن
تیرے نور قدم کا دھوون اس دھوون کی رعنائی
ما اجملک تیرے صورت مااحسنک تیری سیرت
مااکملک تیری عظمت تیرے ذات میں گم ہے خدائی
اے مظہر شان جمالی اے خواجہ و بندہ عالی
مجھے حشر میں کام آجاءے میرا ذوق سخن آرائی
تو رئیس روز شفاعت تو امیر لطف و عنایت
ہے ادیب کو تجھ سے نسبت یہ غلام ہے تو آقائی
یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
حالیہ پوسٹیں
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- میں کہاں پہنچ گیا ہوں تیرا نام جپتے جپتے
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- سوھنیاں نیں آقا تیرے روضے دیاں جالیاں
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- صانع نے اِک باغ لگایا
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- تُو کجا من کجا
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا