سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
ہمیں بھی دیکھیئے آقا ، خطا کاروں میں ہم بھی ہیں
ہمارے سامنے مسند نشینوں کی حقیقت کیا
غلامان نبی کے کفش برداروں میں ہم بھی ہیں
کبھی دنیا کے ہر بازار کو ہم نے خریدا تھا
بکاؤ مال اب دنیا کے بازاروں میں ہم بھی ہیں
کرم اے رحمت کونین ان کو پھول بنوا دے
گرفتار آتش دنیا کے انگاروں میں ہم بھی ہیں
اچٹتی سی نظر ہم پہ بھی ہو جائے شہہ والا
تمہارے لطف بے حد کے سزاواروں میں ہم بھی ہیں
سراسر پھول ہیں باغ محمد میں ہر اک جانب
صبا یہ سوچ کر خوش ہے یہاں خاروں میں ہم بھی ہیں
سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
حالیہ پوسٹیں
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- کچھ نہیں مانگتا شاہوں سے یہ شیدا تیرا
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- ان کا منگتا ہوں جو منگتا نہیں ہونے دیتے
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- بے اجازت اُس طرف نظریں اٹھا سکتا ہے کون
- جس نے مدینے جانڑاں کر لو تیاریاں
- ہو ورد صبح و مسا لا الہ الا اللہ
- سیف الملوک