دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
خار اس گلستاں کے پھولوں سے بھی نیارے ہیں
حسنِ خاکِ طیبہ کو کس سے تشبیہ دیویں
ذرے خاکِ طیبہ کے چاند سے بھی پیارے ہیں
طیبہ والے آقا کی شان کیا بتاؤں میں
عرشی انھیں اپنا کہیں ہم کہیں ہمارے ہیں
والضحیٰ کے چہرے کا خود خدا شیدائی ہے
گیسو میرے آقا کے حق نے خود سنوارے ہیں
والضحیٰ یٰسیں طٰحٰہ میرا پیارا کملی والا
حق نے کس محبت سے نام یہ پکارے ہیں
دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- رُبا عیات
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- سن لو خدا کے واسطے اپنے گدا کی عرض
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- سب سے افضل سب سے اعظم
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم