کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
اپنے سرکار کے دربار کو کیوں کر دیکھیں
تابِ نظارہ تو ہو ، یار کو کیوں کر دیکھیں
آنکھیں ملتی نہیں دیدار کو کیوں کر دیکھیں
دلِ مردہ کو ترے کوچہ میں کیوں کر لے جائیں
اثرِ جلوۂ رفتار کو کیوں کر دیکھیں
جن کی نظروں میں ہے صحراے مدینہ بلبل
آنکھ اُٹھا کر ترے گلزار کو کیوں کر دیکھیں
عوضِ عفو گنہ بکتے ہیں اِک مجمع ہے
ہائے ہم اپنے خریدار کو کیوں کر دیکھیں
ہم گنہگار کہاں اور کہاں رؤیتِ عرش
سر اُٹھا کر تری دیوار کو کیوں کر دیکھیں
اور سرکار بنے ہیں تو انھیں کے دَر سے
ہم گدا اور کی سرکار کو کیوں کر دیکھیں
دستِ صیاد سے آہو کو چھڑائیں جو کریم
دامِ غم میں وہ گرفتار کو کیوں کر دیکھیں
تابِ دیدار کا دعویٰ ہے جنھیں سامنے آئیں
دیکھتے ہیں ترے رُخسار کو کیوں کر دیکھیں
دیکھیے کوچۂ محبوب میں کیوں کر پہنچیں
دیکھیے جلوۂ دیدار کو کیوں کر دیکھیں
اہل کارانِ سقر اور اِرادہ سے حسنؔ
ناز پروردۂ سرکار کو کیوں کر دیکھیں
کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
حالیہ پوسٹیں
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- طلسماتِ شب بے اثر کرنے والا
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- خوشی سب ہی مناتے ہیں میرے سرکار آتے ہیں
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- نامِ نبیؐ تو وردِ زباں ہے ناؤ مگر منجدھار میں ہے
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- سرکار دو عالم کے رخ پرانوار کا عالم کیا ہوگا
- اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئے خور کو پھیر لیا