رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں جو مدینے کی گلیوں میں گھوم آئے ہیں
آگِ دوزخ جلائے گی کیسے انھیں جو طیبہ کے ذروں کو چوم آئے ہیں
ان گلوں کی شگفتہ جبیں کی قسم حق نے جن کو جگہ اپنی رحمت میں دی
اس جہاں کی فضا انکو بھاتی نہیں جو باغِ مدینہ میں گھوم آئے ہیں
جرم ہم نے کئے ظلم ہم نے کئے اپنی جانوں پہ آقا بچا لو ہمیں
سر شرم سے جھکائے ہوئے آئے ہیں تیرے در پہ ہو مغموم آئے ہیں
دو سہارا ہمیں لو خدارا ہمیں اپنے دامنِ رحمت میں شاہِ رُسل
توڑ زنجیریں اپنی ہوس کی یہاں آج شیطان کے محکوم آئے ہیں
جرم اپنے بہت ہیں مگر یا نبی تیرے عفو و کرم کی بھی حد ہی نہیں
اِک کرم کی نظر عاصی محبؔوب پر ہم بدلنے یہاں مقسوم آئے ہیں
رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
حالیہ پوسٹیں
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- تیری شان پہ میری جان فدا
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- دعا