عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
کِھل اُٹھا رنگِ چمن ، پُھولوں کو رعنائی ملی
سبز گنبد کے مناظر دیکھتا رہتا ہوں میں
عشق میں چشمِ تصور کو وہ گیرائی ملی
جس طرف اُٹھیں نگاہیں محفلِ کونین میں
رحمۃ للعٰلمین کی جلوہ فرمائی ملی
ارضِ طیبہ میں میسر آگئی دو گز زمیں
یوں ہمارے منتشر اجزا کو یکجائی ملی
اُن کے قدموں میں ہیں تاج و تخت ہفت اقلیم کے
آپ کے ادنٰی غلاموں کو وہ دارائی ملی
بحرِ عشقِ مصطفے کا ماجرا کیا ہو بیاں
لطف آیا ڈوبنے کا جتنی گہرائی ملی
چادرِ زہرا کا سایہ ہے مرے سر پر نصیر
فیضِ نسبت دیکھیے ، نسبت بھی زہرائی ملی
عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
حالیہ پوسٹیں
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
- تیری شان پہ میری جان فدا
- نہیں خوش بخت محتاجانِ عالم میں کوئی ہم سا
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- شورِ مہِ نَو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- مدینے کی ٹھنڈی ہواؤں پہ صدقے
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- نبی اللہ نبی اللہ جپدے رہوو
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درود