عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
خدا بھی ہے خود نعت خوانِ محؐمد
شرف یہ صرف انس و جاں کو نہیں
ملائک بھی ہیں خادمانِ محؐمد
کوئی اس تعلق کو کیا نام دیوے
کلامِ خدا ہے زبانِ محؐمد
سمٹ جائیگا پُل بھی حیرت کے مارے
گزر جائے گا کاروانِ محؐمد
ٹھٹھرتی ہے دوزخ بھی جنکے ذکر سے
ہیں کتنے بلند عاشقانِ محؐمد
تو محبؔوب گر رب کا دیدار چاہے
نگاہوں سے چوم آستانِ محؐمد
عرش پر بھی ہے ذکرِ شانِ محؐمد
حالیہ پوسٹیں
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- نبیؐ کا لب پر جو ذکر ہے بےمثال آیا کمال آیا
- اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- میں بھی روزے رکھوں گا یا اللہ توفیق دے
- خطا کار ہوں با خدا مانتا ہوں
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- بھر دو جھولی میری یا محمد
- نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض
- طیبہ نگری کی گلیوں میں دل کی حالت مت پوچھو