کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
پامال جلوہ ءِ کفِ پا ہے جمالِ گل
جنت ہے ان کے جلوہ سے جویائے رنگ و بو
اے گل ہمارے گل سے ہے گل کو سوالِ گل
ان کے قدم سے سلعہ ءِ غالی ہوئی جناں
واللہ میرے گل سے ہے جاہ و جلالِ گل
سنتا ہوں عشقِ شاہ میں دل ہو گا خوں فشاں
یا رب یہ مژدہ سچ ہو مبارک ہو فالِ گل
بلبل حرم کو چل غمِ فانی سے فائدہ
کب تک کہے گی ہائے ہ غنج و دلالِ گل
غمگیں ہے شوقِ غازہ ¿ خاکِ مدینہ میں
شبنم سے دھل سکے گی نہ گردِ ملالِ گل
بلبل یہ کیا کہا میں کہاں فصلِ گل کہاں
امید رکھ کہ عام ہے جود و نوالِ گل
بلبل گھرا ہے ابر ولا مژدہ ہو کہ اب
گرتی ہے آشیانہ پہ برقِ جمالِ گل
یا رب ہرا بھرا رہے داغِ جگر کا باغ
ہر مہ مہِ بہار ہو ہر سال سالِ گل
رنگَ مژہ سے کر کے خجل یادِ شاہ میں
کھینچا ہے ہم نے کانٹوں پہ عطرِ جمالِ گل
میں یادِ شہ میں رووں عنادل کریں ہجوم
ہر اشک لالہ فام پہ ہو احتمالِ گل
ہیں عکس چہرہ سے لبِ گلگوں میں سرخیاں
ڈوبا ہے بدرِ گل سے شفق میں ہلالِ گل
نعتِ حضور میں مترنم ہے عندلیب
شاخوں کے جھومنے سے عیاں وجد و حالِ گل
بلبل گلِ مدینہ ہمیشہ بہار ہے
دو دن کی ہے بہار فنا ہے مآلِ گل
شیخین ادھر نثار غنی و علی اُدھر
غنچہ ہے بلبلوں کا یمین و شمالِ گل
چاہے خدا تو پائی ں گے عشقِ نبی میں خلد
نکلی ہے نامہ ¿ دلِ پُرخوں میں فال، گل
کر اس کی یاد جس سے ملے چینِ عندلیب
دیکھا نہیں کہ خارِ الم ہے خیالِ گل
دیکھا تھا خواب خارِ حرم عندلیب نے
کھٹکا کیا ہے آنکھ میں شب بھر خیالِ گل
ان دو کا صدقہ جن کو کہا میرے پھول ہیں
کیجے رضا کو حشر میں خنداں مثالِ گل
کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
حالیہ پوسٹیں
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- پڑے مجھ پر نہ کچھ اُفتاد یا غوث
- لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا
- ہے کلامِ الٰہی میں شمس و ضحی ترے چہرہ ءِ نور فزا کی قسم
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زار ہم
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- جو گزریاں طیبہ نگری وچ او گھڑیاں مینوں بھلدیاں نئیں
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے