جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
بھیک کو مشرق سے نکلا آفتاب
جلوہ فرما ہو جو میرا آفتاب
ذرّہ ذرّہ سے ہو پیدا آفتاب
عارضِ پُر نور کا صاف آئینہ
جلوۂ حق کا چمکتا آفتاب
یہ تجلّی گاہِ ذاتِ بحت ہے
زُلفِ انور ہے شب آسا آفتاب
دیکھنے والوں کے دل ٹھنڈے کیے
عارضِ انور ہے ٹھنڈا آفتاب
ہے شبِ دیجور طیبہ نور سے
ہم سیہ کاروں کا کالا آفتاب
بخت چمکا دے اگر شانِ جمال
ہو مری آنکھوں کا تارا آفتاب
نور کے سانچے میں ڈھالا ہے تجھے
کیوں ترے جلووں کا ڈھلتا آفتاب
ناخدائی سے نکالا آپ نے
چشمۂ مغرب سے ڈوبا آفتاب
ذرّہ کی تابش ہے اُن کی راہ میں
یا ہوا ہے گِر کے ٹھنڈا آفتاب
گرمیوں پر ہے وہ حُسنِ بے زوال
ڈھونڈتا پھرتا ہے سایہ آفتاب
اُن کے دَر کے ذرّہ سے کہتا ہے مہر
ہے تمہارے دَر کا ذرّہ آفتاب
شامِ طیبہ کی تجلی دیکھ کر
ہو تری تابش کا تڑکا آفتاب
روے مولیٰ سے اگر اُٹھتا نقاب
چرخ کھا کر غش میں گرتا آفتاب
کہہ رہی ہے صبحِ مولد کی ضیا
آج اندھیرے سے ہے نکلا آفتاب
وہ اگر دیں نکہت و طلعت کی بھیک
ذرّہ ذرّہ ہو مہکتا آفتاب
تلوے اور تلوے کے جلوے پر نثار
پیارا پیارا نور پیارا آفتاب
اے خدا ہم ذرّوں کے بھی دن پھریں
جلوہ فرما ہو ہمارا آفتاب
اُن کے ذرّہ کے نہ سر چڑھ حشر میں
دیکھ اب بھی ہے سویرا آفتاب
جس سے گزرے اے حسنؔ وہ مہرِ حسن
اُس گلی کا ہو اندھیرا آفتاب
جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
حالیہ پوسٹیں
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- کبھی ان کی خدمت میں جا کے تودیکھو
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ