تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
نہ کچھ اور اسکے سِوا مانگتے ہیں
اندھیروں میں ڈوبی ہوئی زندگی ہے
اے نورِ مجسم ضیاء مانگتے ہیں
حشر میں جہاں کوئی پُرساں نہ ہو گا
تیرے نام کا آسرا مانگتے ہیں
چھُٹے نہ کہیں کملی والے کا دامن
خدا سے یہی اِک دعا مانگتے ہیں
اگر جیتے جی پہنچ جائیں مدینے
تو واپس نہ آئیں قضا مانگتے ہیں
تیری دید بن اور جینا ہے مشکل
تیرے پاس رہنا سدا مانگتے ہیں
تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- گلزارِ مدینہ صلِّ علیٰ،رحمت کی گھٹا سبحان اللّٰٰہ
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- جتنا مرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- غم ہو گئے بے شمار آقا
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- اول حمد ثناء الہی جو مالک ہر ہر دا
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں