میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
اے خدا تےری حقیقت مجھے معلوم کہاں
تیرے اوصاف کی حد ہے میرے مولیٰ نہ حساب
چند ناموں سے تیری ذات ہے موسوم کہاں
ذرے ذرے سے چمکتا ہے تیری حمد کا نور
تجھ سے منھ پھیر کے جائے گا کوئی بوم کہاں
تیری رحمت سے گنہگار بھی پاتے ہیں نجات
متقی اور کرم لازم و ملزوم کہاں
جو بھی آتا ہے تیرے در پہ ندامت لے کر
پھر تیرے فضل سے رہتا ہے وہ محروم کہاں
ہم تو جیتے ہیں فقط تیرے کرم سےورنہ
جرم کر دیتے نہ جانے ہمیں معدوم کہاں
جو تیرا ذکر کریں فرحتِ دائم پائیں
ہوں گے کونیں میں ذاکر تیرے مغموم کہاں
تیرے جلوے تو سبھی اہل نظر دیکھتے ہیں
تیری پہچھان زمانے میں ہیں موہوم کہاں
تونے سرکار دو عالم کو بنایا ہے شفیع
ورنہ جاتے یہ تیرے بندہ مزموم کہاں
ہم گنہ گاروں کو دیں گے وہی دامن میں پناہ
دور حاکم سے رہا کرتے ہیں محکوم کہاں
ہم غلاموں کو بھی پہنچھا دے مدینے یا رب
دیکھ لیں ہم بھی کہ ہے کوچئہ مخدوم کہاں
تیرا فیضان نہ ہوتا تو قلم کیوں چلتا
حمد ہو پاتی فریدی سے یہ منظوم کہاں
میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
حالیہ پوسٹیں
- تُو کجا من کجا
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- سارے نبیوں کے عہدے بڑے ہیں لیکن آقا کا منصب جدا ہے
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- سیف الملوک
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- ہے پاک رُتبہ فکر سے اُس بے نیاز کا
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- سما سکتا نہیں پہنائے فطرت میں مرا سودا
- سچ کہواں رب دا جہان بڑا سوھنا اے
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی