حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
مجھے اپنی رحمت سے تو اپنا کر دے سوا تیرے سب سے کنارہ کروں میں
میں کیوں غیر کی ٹھوکریں کھانے جاؤں تیرے در سے اپنا گزارہ کروں میں
تیرے نام پر سر کو قربان کر کے تیرے سر سے صدقہ اتارا کروں میں
یہ اک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں تیرے نام پر سب کو وارا کروں میں
دم واپسی تک تیرے گیت گاؤں محمدﷺ محمد ﷺپکارا کروں میں
میرا دین وایماں فرشتے جو پوچھیں تمھاری ہی جانب اشارہ کروں میں
خدا ایسی قوت دے میرے قلم میں کہ بد مذہبوں کو سدھارا کروں میں
خدا خیر سے لائے وہ دن بھی نوریؔ مدینے کی گلیاں بہارا کروں میں
حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
حالیہ پوسٹیں
- رب کی بخشش مل جائیگی عاصیو اتنا کام کرو
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- کیوں کرہم اہلِ دل نہ ہوں دیوانۂ رسولؐ
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- تُو کجا من کجا
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے