نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
در مصطفی پر بلائے گئے ہیں
مدینے کی گلیوں میں جا کر تو دیکھو
زمیں پر ستارے بچھائے گئے ہیں
کہیں اور لٹتے ہیں ایسے خزانے
مدینے میں جیسے لٹائے گئے ہیں
ازل سے ہی تھا عرش جن کا ٹھکانہ
وہی عرش پر تو بلائے گئے ہیں
ہمارے نبی نے بہائے جو آنسو
کسی اور سے بھی بہائے گئے ہیں
جو عشق نبی میں بہت غمزدہ تھے
وہ کملی میں سارے چھپائے گئے ہیں
یہی ہے وہ مسرؔ ور دربار عالی
یہیں ناز اپنے اٹھائے گئے ہیں
نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- پوچھتے کیا ہو عرش پر یوں گئے مصطفیٰ کہ یوں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- میں تو پنجتن کا غلام ہوں میں مرید خیرالانام ہوں
- مل گئی دونوں عالم کی دولت ہاں درِ مصطفیٰ مل گیا ہے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- یہ کس نے پکارا محمد محمد بڑا لطف آیا سویرے سویرے
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں