مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
ہاں ہجر میں طیبہ کے یہ آنکھ بھی نم ہووے
دل میں ہو تڑپ آقا بس شہرِ مدینہ کی
غم ہو تو مدینے کا کوئی اور نہ غم ہووے
میں ہجر میں طیبہ کے جاں سے نہ گزر جاؤں
ہوں لاکھ بُرا شاہا پر یہ نہ ستم ہووے
اور حشر میں بھی آقا ٹوٹے نہ بھرم میرا
کملی میں چھپا لینا گر لاکھ جُرم ہووے
تیری جود و سخا آقا تا حشر رہے قائم
تیرے کرم کے دریا کی طغیانی نہ کم ہووے
میں طیبہ کی یادوں میں گم گشتہ جو سو جاؤں
جب آنکھ کھلے میری تیرا پاک حرم ہووے
مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
حالیہ پوسٹیں
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- کہاں میں بندۂ عاجز کہاں حمد و ثنا تیری
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- تیری شان پہ میری جان فدا
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- آہ جاتی ہے فلک پر رحم لانے کے لئے
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- خوب نام محمد ھے اے مومنو
- دمِ آخر الہیٰ جلوۂِ سرکار ہو جائے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- نصیب آج اپنے جگائے گئے ہیں
- یا محمد نورِ مجسم یا حبیبی یا مولائی