مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
جبیں افسردہ افسردہ ، قدم لغزیدہ لغزیدہ
چلا ہوں ایک مجرم کی طرح میں جانبِ طیبہ
نظر شرمندہ شرمندہ بدن لرزیدہ لرزیدہ
کسی کےہاتھ نے مجھ کو سہارا دے دیا ورنہ
کہاں میں اور کہاں یہ راستے پیچیدہ پیچیدہ
مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
غلامانِ محمّدﷺ دور سے پہچانےجاتےہیں
دل گرویدہ گرویدہ، سرِ شوریدہ شوریدہ
کہاں میں اور کہاں اُس روضۂ اقدس کا نظارہ
نظر اُس سمت اٹھتی ہے مگر دُزدیدہ دُزدیدہ
مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
بصارت کھو گئی لیکن بصیرت تو سلامت ہے
مدینہ ہم نےدیکھا ہے مگر نادیدہ نادیدہ
وہی اقبال جس کو ناز تھا کل خوش مزاجی پر
فراق طیبہ میں رہتا ہے اب رنجیدہ رنجیدہ
مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
جبیں افسردہ افسردہ ، قدم لغزیدہ لغزیدہ
مدینےکا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
حالیہ پوسٹیں
- عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- کہو صبا سے کہ میرا سلام لے جائے
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- وجہِ تخلیقِ دو عالم، عالم آرا ہو گیا
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- میں کہاں اور تیری حمد کا مفہوم کہاں
- پھر کرم ہو گیا میں مدینے چلا
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- خراب حال کیا دِل کو پُر ملال کیا
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- وَرَفَعنا لَکَ ذِکرَک
- راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی