عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
عرش کی آنکھوں کے تارے ہیں وہ خوشتر ایڑیاں
جابجا پرتوفگن ہیں آسماں پر ایڑیاں
دن کو ہیں خورشید، شب کو ماہ و اختر ایڑیاں
نجم گردوں تو نظر آتے ہیں چھوٹے اور وہ پاؤں
عرش پر پھر کیوں نہ ہوں محسوس لاغر ایڑیاں
دب کے زیرِ پا نہ گنجایش سمانے کو رہی
بن گیا جلوہ کفِ پا کا ابھر کر ایڑیاں
ان کا منگتا پاؤں سے ٹھکرادے وہ دنیا کا تاج
جس کی خاطر مرگئے مُنْعَمْ رگڑ کر ایڑیاں
دو قمر دو پنجہٴ خور دو ستارے دس ہلال
ان کے تلوے پنجے ناخن پائے اطہر ایڑیاں
ہائے اس پتھر سے اس سینہ کی قسمت پھوڑیئے
بے تکلف جس کے دل میں یوں کریں گھر ایڑیاں
تاج روح القدس کے موتی جسے سجدہ کریں
رکھتی ہیں واللہ وہ پاکیزہ گوہر ایڑیاں
ایک ٹھوکر میں احد کا زلزلہ جاتا رہا
رکھتی ہیں کتنا وقار اللہ اکبر ایڑیاں
چرخ پر چڑھتے ہی چاندی میں سیاہی آگئی
کرچکی ہیں بدر کو ٹکسال باہر ایڑیاں
اے رضا طوفانِ محشر کے طلاطم سے نہ ڈر
شاد ہو، ہیں کشتیٴ امت کو لنگر ایڑیاں
عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
حالیہ پوسٹیں
- طیبہ سارے جگ توں جدا سوھنیا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
- میرے مولا کرم کر دے
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- مبارک ہو وہ شہ پردہ سے باہر آنے والا ہے
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- رب دیاں رحمتاں لٹائی رکھدے
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- چار یار نبی دے چار یار حق
- شجرہ نصب نبی اکرم محمد صلی اللہ وسلم
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے