کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت

کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
حرمِ آقا کے سب باسیوں پر ہے خدا کی خصوصی عنایت

اے مدینے کے زائر سنبھل کر چومنا خاکِ طیبہ ادب سے
بطنِ اُحد ہو یا کہ بقیع ہو اس شہر کا ہے ہر گوشہ جنت

غم کے مارو چلو سُوئے طیبہ دل کی بستی کو سیراب کر لو
حرمِ آقا میں بخشش ہی بخشش سبز گنبد میں رحمت ہی رحمت

قدسیو لِلّٰلہ تھوڑی جگہ دو چوکھٹِ مصطفےٰ تھامنے دو
پہلے آقا کا در چومنے دو پھر کریں گے خدا کی عبادت

چشمِ نمناک کا کچھ نہ پوچھو کیا بتائیں انھیں کیا ہوا ہے
یادِ طیبہ میں رم جھم برسنا پڑ گئی ہے یہ آنکھوں کو عادت


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment