تو سب کا رب سب تیرے گدا

تو سب کا رب سب تیرے گدا
سب کا رازق سب کا داتا

سب نا شکروں نا خلفوں کو
بن مانگے سب کچھ ہے دیتا

جب بھی کوئی پکارے تجھے
تو سب کی دعائیں ہے سنتا

ہر رنگ میں تیرے جلوے ہیں
ہر چیز میں تیرا حُسن چُھپا

تو ہر تخلیق میں ظاہر ہے
ہر چیز ہے کرتی تیری ثنا

اس دہر کی ہر اک شے فانی
ہے ازلی ابدی ذاتِ خدا

تو مخفی تھا اپنے رنگ میں
خالی خالی تنہا تنہا

پھر تو نے سوچا یہ کیا ہے
نہ کوئی ساتھی سنگ تیرا

پھر تو نے اپنے نور سے ہی
محبوب اپنا تخلیق کیا

پھر عرش و کرسی لوح بنے
اور لوح پہ لکھتا قلم بنا

پھر جنت و دوزخ حور و ملک
جنات کا طبقہ پیدا کیا

اور تیری بڑائی کرتے ہوئے
ہر ایک تھا سجدہ ریز ہوا

ہر جانب تیرا چرچا ہوا
ہر دل میں تیرا نام بسا

افلاک میں ہر سو ہر جانب
اللہ اللہ تھا گونج رہا

یہ سب کچھ کر چکنے پر بھی
تیرا من بے کل بے کل تھا

تب تو نے نورِ احمد کی
تشہیر کے بارے میں سوچا

بلوا کے سب ملائک کو
تو نے جب یہ اعلان کیا

میں ارض پہ اپنے نائب کا
اب کرنا چاھتا ہوں چرچا

پھر آدم کی پیشانی میں
کچھ نورِ محمد ڈالا گیا

اور سارے عزت داروں کو
سجدہ کرنے کا حکم دیا

لیکن تیری قدرت یا رب
سب سجدے میں تھے ابلیس نہ تھا

استاد فرشتوں کا تھا مگر
تکریمِ محمد کو نہ جھکا

اِک پل میں ہر شے کھو بیٹھا
شیطان بنا مردود ہوا

میں اکثر سوچتا ہوں یا رب
ہے کتنا سُچا عشق تیرا

کہ ادبِ محمد سے بڑھکر
ہے کوئی عبادت نہ سجدہ


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment