مرحبا عزت و کمالِ حضور
ہے جلالِ خدا جلالِ حضور
اُن کے قدموں کی یاد میں مریے
کیجیے دل کو پائمالِ حضور
دشتِ ایمن ہے سینۂ مؤمن
دل میں ہے جلوۂ خیالِ حضور
آفرنیش کو ناز ہے جس پر
ہے وہ انداز بے مثالِ حضور
مَاہ کی جان مہر کا ایماں
جلوۂ حُسنِ بے زوالِ حضور
حُسنِ یوسف کرے زلیخائی
خواب میں دیکھ کر جمالِ حضور
وقفِ انجاح مقصدِ خدام
ہر شب و روز و ماہ و سالِ حضور
سکہ رائج ہے حکم جاری ہے
دونوں عالم ہیں مُلک و مالِ حضور
تابِ دیدار ہو کسے جو نہ ہو
پردۂ غیب میں جمالِ حضور
جو نہ آئی نظر نہ آئے نظر
ہر نظر میں ہے وہ مثالِ حضور
اُنھیں نقصان دے نہیں سکتا
دشمن اپنا ہے بد سگالِ حضور
دُرّۃ التاج فرقِ شاہی ہے
ذرّۂ شوکتِ نعالِ حضور
حال سے کشفِ رازِ قال نہ ہو
قال سے کیا عیاں ہو حالِ حضور
منزلِ رُشد کے نجوم اصحاب
کشتیِ خیر و امنِ آلِ حضور
ہے مسِ قلب کے لیے اکسیر
اے حسنؔ خاکِ پائمالِ حضور
مرحبا عزت و کمالِ حضور
حالیہ پوسٹیں
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
- سب دواروں سے بڑا شاہا دوارا تیرا
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- ترا ظہور ہوا چشمِ نور کی رونق
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- تمہارا نام مصیبت میں جب لیا ہو گا
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا