سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
تیرا نام سن کے تیرا یہ غلام جھومتا ہے
جو ملا مقام جس کو وہ ملا تیرے کرم سے
تو قدم جہاں بھی رکھے وہ مقام جھومتاہے
میں نے جس نماز میں بھی تیرا کر لیا تصور
میرا وہ رکوع و سجدہ وہ قیام جھومتاہے
تیرے نام نے عطا کی میرے نام کو بھی عظمت
تیرا نام ساتھ ہو تو میرا نام جھومتاہے
تیرے مے کدے میں آیا تو کھلا یہ راز طاہرؔ
تیرے ہاتھ سے ملے جو وہی جام جھومتاہے
سر بزم جھومتا ہے سر عام جھومتا ہے
حالیہ پوسٹیں
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- سلام اس ذاتِ اقدس پر سلام اس فخرِ دوراں پر
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- مثلِ شبّیر کوئی حق کا پرستار تو ہو
- میرے مولا کرم ہو کرم
- میرے مولا کرم کر دے
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- حبیب خدا کا نظارہ کروں میں دل و جان ان پر نثارا کروں میں
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو