میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں

میں تو خود ان کے در کا گدا ہوں

اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے

ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھا دوں

میرے آنسو بہت قیمتی ہیں

ان سے وابستہ ہیں ان کی یادیں

ان کی منزل ہے خاکِ مدینہ

یہ گوہر یو ہی کیسے لٹا دوں

بے نگاہی پہ میری نا جائیں

دیداور میرے نزدیک آئیں

میں یہی سے مدینہ دیکھا دوں

دیکھنے کا قرینہ بتا دوں


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment