اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
اُن کے ٹکڑوں سے اعزاز پاکر ، تاجداروں کی صف میںکھڑا ہوں
اس کرم کو مگر کیا کہو گے، میں نے مانا میں سب سے برا ہوں
جو بروں کو سمیٹے ہوئے ہیں، اُن کے قدموں میں بھی پڑا ہوں
دیکھنے والو مجھ کو نہ دیکھو، دیکھنا ہے اگر تو یہ دیکھو
کس کے دامن سے وابستہ ہوں میں، کون والی ہے ، کس کا گدا ہوں
یا نبی ! اپنے غم کی کہانی ، کہہ سکوں گا نہ اپنی زبانی
بِن کہے ہی میری لاج رکھ لو ، میں سسکتی ہوئی التجا ہوں
دیکھتا ہوں جب انکی عطائیں، بھول جاتا ہوں اپنی خطائیں
سرندامت سے اٹھتا نہیں ہے، جب میں اپنی طرف دیکھتا ہوں
شافعِ مُذنباں کے کرم نے، لاج رکھ لی میرے کھوٹے پن کی
نسبتوں کا کرم ہے کہ خالد ، کھوٹا ہوتے ہوئے بھی کھرا ہوں
اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
حالیہ پوسٹیں
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- ہم کو اپنی طلب سے سوا چایئے
- چھائے غم کے بادل کالے
- تیرا کھاواں میں تیرے گیت گاواں یارسول اللہ
- مجھے بھی مدینے بلا میرے مولا کرم کی تجلی دکھا میرے مولا
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- کیونکر نہ میرے دل میں ہو الفت رسول کی
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- میرے مولا کرم ہو کرم
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت