اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
میرے شفیعِ محشر تم پر سلام ہر دم
اِس بے کس و حزیں پر جو کچھ گزر رہی ہے
ظاہر ہے سب وہ تم پر ، تم پر سلام ہر دم
دُنیا و آخرت میں جب میں رہوں سلامت
پیارے پڑھوں نہ کیوں کر تم پر سلام ہر دم
دِل تفتگانِ فرقت پیاسے ہیں مدتوں سے
ہم کو بھی جامِ کوثر تم پر سلام ہر دم
بندہ تمہارے دَر کا آفت میں مبتلا ہے
رحم اے حبیبِ دَاور تم پر سلام ہر دم
بے وارثوں کے وارث بے والیوں کے والی
تسکینِ جانِ مضطر تم پر سلام ہر دم
للہ اب ہماری فریاد کو پہنچئے
بے حد ہے حال اَبتر تم پر سلام ہر دم
جلادِ نفسِ بد سے دیجے مجھے رِہائی
اب ہے گلے پہ خنجر تم پر سلام ہر دم
دَریوزہ گر ہوں میں بھی ادنیٰ سا اُس گلی کا
لطف و کرم ہو مجھ پر تم پر سلام ہر دم
کوئی نہیں ہے میرا میں کس سے داد چاہوں
سلطانِ بندہ پرور تم پر سلام ہر دم
غم کی گھٹائیں گھر کر آئی ہیں ہر طرف سے
اے مہر ذرّہ پرور تم پر سلام ہر دم
بُلوا کے اپنے دَر پر اب مجھ کو دیجے عزت
پھرتا ہوں خوار دَر دَر تم پر سلام ہر دم
محتاج سے تمہارے سب کرتے ہیں کنارا
بس اک تمھیں ہو یاور تم پر سلام ہر دم
بہرِ خدا بچاؤ اِن خار ہاے غم سے
اک دل ہے لاکھ نشتر تم پر سلام ہر دم
کوئی نہیں ہمارا ہم کس کے دَر پہ جائیں
اے بے کسوں کے یاور تم پر سلام ہر دم
کیا خوف مجھ کو پیارے نارِ جحیم سے ہو
تم ہو شفیعِ محشر تم پر سلام ہر دم
اپنے گداے دَر کی لیجے خبر خدارا
کیجے کرم حسنؔ پر تم پر سلام ہر دم
اے دینِ حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم
حالیہ پوسٹیں
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- میرے اتے کرم کما سوھنیا
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا
- یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- قصیدۂ معراج
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- تو شمع رسالت ہے عالم تیرا پروانہ
- حُضور! آپ کا رُتبہ نہ پا سکا کوئی
- آج اشک میرے نعت سنائیں تو عجب کیا
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- نعت سرکاؐر کی پڑھتاہوں میں