مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے

مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
کرم کملی والے کا کتنا بڑا ہے

میں کھو جاؤں طیبہ کی گلیوں میں جا کے
یہی آرزو ہے یہی اِک دعا ہے

مجھے اپنی رحمت کے سائے میں لے لو
میرا ہر عمل آقا پُر از خطا ہے

زمانے میں چرچے ہیں تیری سخا کے
تو مجھ جیسے لاکھوں کا اِک آسرا ہے

اشاروں پہ تیرے چلیں چاند سورج
خدا سے جدا ہو یہ کامِ خدا ہے

تعین کریں اختیارِ نبی کا
حماقت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment