محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
سبھی کام بگڑے سنوارے چلا جا
مجھے بھا گئے ہیں مدینے کے جلوے
ارے جنتوں کے نظارے چلا جا
لیا نام ان کا جو موجِ بلا میں
بھنور نے کہا جا کنارے چلا جا
مدینے میں بے خود ہوا جا رہا ہوں
اے صبرو ضبط کے سہارے چلا جا
پہنچ ہی گیا ہوں میں آقا کے در پر
میری زندگی کے خسارے چلا جا
جرم چاہے جتنے ہوں بخشش کی خاطر
حبیبِ خدا کے دوارے چلا جا
محبؔوب باقی ہے جو زندگانی
درِ مصطفےٰ پہ گزارے چلا جا
محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
حالیہ پوسٹیں
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- ہر دم تیری باتیں کرنا اچھا لگتا ہے
- سر محشر شفاعت کے طلب گاروں میں ہم بھی ہیں
- دل میں ہو یاد تیری گوشہ تنہائی ہو
- لَنْ تَرَانِیْ نصیبِ موسیٰ تھی
- رُخ دن ہے یا مہرِ سما ، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
- تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول
- مئے حُبِّ نبی سے جس کا دل سرشار ہو جائے
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- پھر اٹھا ولولۂ یادِ مغیلانِ عرب
- لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے
- کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے
- دل دیاں اکھاں کدی کھول تے سہی
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا
- پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائیں گے
- ساقیا کیوں آج رِندوں پر ہے تو نا مہرباں
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں