نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
کریم آقا تیرے کرم کی طلب ہے
مدینے میں مِل جائے چھوٹی سی کُٹیا
نہ جنت نہ لوح و قلم کی طلب ہے
میری عیب پوشی سدا کرتے رہنا
کبھی جو نہ ٹوٹے بھرم کی طلب ہے
مصائب سے ایمان مضبوط تر ہو
ہاں شیرِ خدا کے عزم کی طلب ہے
تیری یاد میں جو ہمیشہ رہے نم
مجھے شاہا ایسی چشم کی طلب ہے
جو میرے عشق کو جِلا بخش دیوے
میرے دل کو ایسے ستم کی طلب ہے
میرے جُرم و عصیاں ہیں ان گِنت مولا
تیری بارگاہ سے رحم کی طلب ہے
جو غفلت کی نیندوں سے دل کو جگا دے
مجھے اس نگاہِ کرم کی طلب ہے
نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
حالیہ پوسٹیں
- چار یار نبی دے چار یار حق
- سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
- طرب انگیز ہے راحت فزا ہے کیف ساماں ہے
- مدینے کی جانب یہ عاصی چلا ہے
- سب سے افضل سب سے اعظم
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
- دمِ حشر جب نہ کسی کو بھی تیرے بن ملے گی امان بھی
- گل ا ز رخت آمو ختہ نازک بدنی را بدنی را
- دل میں ہو یاد تری گوشۂ تنہائی ہو
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر
- چھائے غم کے بادل کالے
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا