وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
جو ترے در سے یار پھرتے ہیں
در بدر یونہی خوار پھرتے ہیں
آہ کل عیش تو کیے ہم نے
آج وہ بے قرار پھرتے ہیں
ان کے ایما سے دونوں باگوں پر
خیلِ لیل و نہار پھرتے ہیں
ہر چراغِ مزار پر قدسی
کیسے پروانہ وار پھرتے ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
اس گلی کا گدا ہوں میں جس میں
مانگتے تاجدار پھرتے ہیں
جان ہیں ، جان کیا نظر آئے
کیوں عدو گردِ غار پھرتے ہیں
پھول کیا دیکھوں میری آنکھوں میں
دشتِ طیبہ کے خار پھرتے ہیں
لاکھوں قدسی ہیں کامِ خدمت پر
لاکھوں گردِ مزار پھرتے ہیں
وردیاں بولتے ہیں ہرکارے
پہرہ دیتے سوار پھرتے ہیں
رکھیے جیسے ہیں خانہ زاد ہیں ہم
مَول کے عیب دار پھرتے ہیں
ہائے غافل وہ کیا جگہ ہے جہاں
پانچ جاتے ہیں ، چار پھرتے ہیں
بائیں رستے نہ جا مسافر سُن
مال ہے راہ مار پھرتے ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں
جاگ سنسان بن ہے ، رات آئی
گرگ بہرِ شکار پھرتے ہیں
نفس یہ کوئی چال ہے ظالم
کیسے خاصے بِجار پھرتے ہیں
کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا
تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے
- ﺍﭘﻨﮯ ﺩﺍﻣﺎﻥ ﺷﻔﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﭙﺎﺋﮯ ﺭﮐﮭﻨﺎ
- حرزِ جاں ذکرِ شفاعت کیجئے
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- میں تو امتی ہوں اے شاہ اُمم
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- جو نور بار ہوا آفتابِ حسنِ ملیح
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- اینویں تے نیئیں دل دا قرار مُک چلیا
- میں مدینے چلا میں مدینے چلا
- تو سب کا رب سب تیرے گدا
- عاصیوں کو در تمھارا مل گیا
- بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث