اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
چلیں گے بیٹھتے اُٹھتے غبارِ کارواں ہو کر
شبِ معراج وہ دم بھر میں پلٹے لامکاں ہو کر
بَہارِ ہشت جنت دیکھ کر ہفت آسماں ہو کر
چمن کی سیر سے جلتا ہے جی طیبہ کی فرقت میں
مجھے گلزار کا سبزہ رُلاتاہے دُھواں ہو کر
تصور اُس لبِ جاں بخش کا کس شان سے آیا
دلوں کا چین ہو کر جان کا آرامِ جاں ہو کر
کریں تعظیم میری سنگِ اسود کی طرح مومن
تمہارے دَر پہ رہ جاؤں جو سنگِ آستاں ہو کر
دکھا دے یا خدا گلزارِ طیبہ کا سماں مجھ کو
پھروں کب تک پریشاں بلبلِ بے آشیاں ہو کر
ہوئے یُمن قدم سے فرش و عرش و لامکاں زندہ
خلاصہ یہ کہ سرکار آئے ہیں جانِ جہاں ہو کر
ترے دستِ عطا نے دولتیں دیں دل کیے ٹھنڈے
کہیں گوہر فشاں ہو کر کہیں آبِ رواں ہو کر
فدا ہو جائے اُمت اِس حمایت اِس محبت پر
ہزاروں غم لیے ہیں ایک دل پُر شادماں ہو کر
جو رکھتے ہیں سلاطیں شاہیِ جاوید کی خواہش
نشاں قائم کریں اُن کی گلی میں بے نشاں ہو کر
وہ جس رَہ سے گزرتے ہیں بسی رہتی ہے مدت تک
نصیب اُس گھرکے جس گھرمیں وہ ٹھہریں میہماں ہو کر
حسنؔ کیوں پاؤں توڑے بیٹھے ہو طیبہ کا رستہ لو
زمینِ ہند سرگرداں رکھے گی آسماں ہو کر
اگر چمکا مقدر خاک پاے رہرواں ہو کر
حالیہ پوسٹیں
- تلو مونی علی ذنب عظیم
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- اے کہ ترے جلال سے ہل گئی بزمِ کافری
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- اج سک متراں دی ودھیری اے
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- شمعِ دیں کی کیسے ہوسکتی ہے مدہم روشنی
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- امام المرسلیں آئے
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے