احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
مولٰی کہُوں کہ بندہء مولٰی کہُوں تجھے
کہہ کر پُکاروں ساقیِ کوثر بروزِ حشر
یا صاحبِ شفاعتِ کبریٰ کہُوں تجھے
یا عالمین کے لِیے رحمت کا نام دُوں
*یا پھر مکینِ گنبدِ خضریٰ کہُوں تجھے
ویراں دِلوں کی کھیتیاں آباد تجھ سے ہیں
دریا کہُوں کہ اَبر سَخا کا کہُوں تجھے
تجھ پر ہی بابِ ذاتِ صِفاتِ خُدا کُھلا
توحید کا مدرسِ اعلیٰ کہُوں تجھے
پا کر اشارہ سورہء یٰسیں کا اِس طرف
دل چاہتا ہے سیدِ والا کہُوں تجھے
زہراؓ ہے لختِ دل تو حَسنؓ ہے تری شَبیہہ
زینبؓ کا یا حُسینؓ کا بابا کہُوں تجھے
لفظوں نے ساتھ چھوڑ دیا کھو چُکے حَواس
میرے کریم! تُو ہی بتا کیا کہُوں تجھے
اُٹھتے ہی ہاتھ بَھر گئیں جھولِیاں مَنگتوں کی
حق تو یہ ہے کہ خَلق کا داتا کہُوں تجھے
کرتا ہُوں اختتامِ سُخن اِس پہ اب نصیرؔ
کُچھ سُوجھتا نہیں کہ کیا کیا کہُوں تجھے
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
حالیہ پوسٹیں
- سرور کہوں کہ مالک و مولیٰ کہوں تجھے
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- مجھ کو طیبہ میں بلا لو شاہ زمنی
- بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- میں تو امتی ہوں اے شاہ اُمم
- مصطفیٰ جان ِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- در پیش ہو طیبہ کا سفر کیسا لگے گا
- ترے دَر پہ ساجد ہیں شاہانِ عالم
- صانع نے اِک باغ لگایا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- خوشبوے دشتِ طیبہ سے بس جائے گر دماغ
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی