جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
اُسی کے حسن کا جلوہ ہے اُس شمعِ رسالتﷺ میں
مِرے دل میں محبّت ہے مِرا دل ہے عبادت میں
تصور میں مدینہ ہے میں ہوں ہر وقت جنّت میں
نبی ﷺ کے اک اشارے سے قمر کیوں کر نہ ہو ٹکڑے
کہ فطرت کار فرما ہے حجاباتِ نبوّت میں
میں کہہ دوں گا قیامت میں، کہ روزِ امتحاں ہے وہ
مِرا ایماں محبّت ہے مجھے جانچو محبت میں
تِرا دل تو ہے جنّت میں، مِرے دل میں ہے وہ جنّت
یہی تو فرق ہے زاہد، عبادت میں محبّت میں
وہ مسلم جس کو تو نے خاص رحمت سے نوازا تھا
وہ اب بے حد پریشاں ہے وہی ہے اب مصیبت میں
پیمبرﷺ کی حقیقت کو کوئی تحسینؔ کیا سمجھے
جو مقطع ہے تخیل کا وہ مطلع ہے نبوّت میں
جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
حالیہ پوسٹیں
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- فلک پہ دیکھا زمیں پہ دیکھا عجیب تیرا مقام دیکھا
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
- تمھارے در سے اٹھوں میں تشنہ زمانہ پوچھے تو کیا کہوں گا
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا
- مرحبا عزت و کمالِ حضور
- دل رہ گیا ہے احمدِ مختار کی گلی میں
- طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
- تیری شان پہ میری جان فدا
- دشتِ مدینہ کی ہے عجب پُر بہار صبح
- جب سے ان کی گلی کا گدا ہو گیا
- ہتھ بنھ کے میں ترلے پانواں مینوں سد لو مدینے آقا
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ