خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا
مئے سر جوش در آغوش ہے شیشہ تیرا
بے خودی چھائے نہ کیوں پی کے پیالہ تیرا
خفتگانِ شبِ غفلت کو جگا دیتا ہے
سالہا سال وہ راتوں کا نہ سونا تیرا
ہے تری ذات عجب بحرِ حقیقت پیارے
کسی تیراک نے پایا نہ کنارا تیرا
جورِ پامالیِ عالم سے اُسے کیا مطلب
خاک میں مل نہیں سکتا کبھی ذرّہ تیرا
کس قدر جوشِ تحیّر کے عیاں ہیں آثار
نظر آیا مگر آئینے کو تلوا تیرا
گلشن ہند ہے شاداب کلیجے ٹھنڈے
واہ اے ابرِ کرم زورِ برسنا تیرا
کیا مہک ہے کہ معطر ہے دماغِ عالم
تختۂ گلشنِ فردوس ہے روضہ تیرا
تیرے ذرّہ پہ معاصی کی گھٹا چھائی ہے
اس طرف بھی کبھی اے مہر ہو جلوہ تیرا
تجھ میں ہیں تربیتِ خضر کے پیدا آثار
بحر و بَر میں ہمیں ملتا ہے سہارا تیرا
پھر مجھے اپنا درِ پاک دکھا دے پیارے
آنکھیں پرُ نور ہوں پھر دیکھ کے جلوہ تیرا
ظِلّ حق غوث پہ، ہے غوث کا سایہ تجھ پر
سایہ گستر سرِ خدام پہ سایہ تیرا
تجھ کو بغداد سے حاصل ہوئی وہ شانِ رفیع
دنگ رہ جاتے ہیں سب دیکھ کے رُتبہ تیرا
کیوں نہ بغداد میں جاری ہو ترا چشمۂ فیض
بحرِ بغداد ہی کی نہر ہے دریا تیرا
کرسی ڈالی تری تختِ شہِ جیلاں کے حضور
کتنا اُونچا کیا اللہ نے پایا تیرا
رشک ہوتا ہے غلاموں کو کہیں آقا سے
کیوں کہوں رشک دہِ بدر ہے تلوا تیرا
بشر افضل ہیں ملک سے تری یوں مدح کروں
نہ ملک خاص بشر کرتے ہیں مُجرا تیرا
جب سے تو نے قدمِ غوث لیا ہے سر پر
اولیا سر پر قدم لیتے ہیں شاہا تیرا
محیِ دیں غوث ہیں اور خواجہ معین الدیں ہے
اے حسنؔ کیوں نہ ہو محفوظ عقیدہ تیرا
خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
حالیہ پوسٹیں
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- ساہ مُک چلے آقا آس نہ مُکی اے
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- یا نبی نظرِ کرم فرمانا اے حسنین کے نانا
- صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی میرا سن کے دل شاد ہوتا رہے گا
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- زہے مقدر حضور حق سے سلام آیا پیام آیا
- کعبے کے بدر الدجیٰ تم پہ کروڑوں درود
- ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا
- رکتا نہیں ہرگز وہ اِدھر باغِ ارم سے
- بارہ ربیع الاول كے دن ابرِ بہارا چھائے
- روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
- رب کولوں اساں غم خوار منگیا
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں، ہے چہرہ اُم الکتاب تیرا
- اب میری نگاہوں میں جچتا نہیں کوئی
- کیوں نہ اِس راہ کا ایک ایک ہو ذرّہ روشن
- یہ حقیقت ہے کہ جینا وہی جینا ہوگا
- کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے