راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
جینے میں یہ جیناہے کیا بات ہے جینے کی
عرصہ ہوا طیبہ کی گلیوں سے وہ گزرے تھے
اس وقت بھی گلیوں میں خوشبو ہے پسینے کی
یہ زخم ہے طیبہ کا یہ سب کو نہیں ملتا
کوشش نہ کرے کوئی اس زخم کو سینے کی
یہ اپنی نگاہوں سے دیوانہ بناتے ہیں
(دیوانہ بناتے ہیں مستانہ بناتے ہیں مستانہ بناتے ہیں اور در پے بلاتے ہیں جب در پے بلاتے ہیں جلوہ بھی دکھاتے ہیں جلوہ بھی دکھاتے ہیں سینے سے لگاتے ہیں سینے سے لگاتے ہیں قدموں میں سلاتے ہیں)
یہ اپنی نگاہوں سے دیوانہ بناتے ہیں
زحمت ہی نہیں دیتے مے خوار کو پینے کی
طوفان کی کیا پرواہ یہ بھول نہیں سکتا
ضامن ہے دعا ان کی امت کے سفینے کی
ہر سال مدینے میں عاصی کو بلاتے ہیں
سرکار جگاتے ہیں تقدیر کمینے کی
راتیں بھی مدینے کی باتیں بھی مدینے کی
حالیہ پوسٹیں
- تمہارے ذرے کے پرتو ستار ہائے فلک
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- اٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ، کہ نور باری حجاب میں ہے
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- Haajiyo Aawo shahenshah ka roza dekho
- جو ہر شے کی حقیقت ہے جو پنہاں ہے حقیقت میں
- اللہ دے حضور دی اے گل وکھری
- وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
- ذاتِ والا پہ بار بار درود
- کچھ غم نہیں اگرچہ زمانہ ہو بر خلاف
- شہنشاہا حبیبا مدینہ دیا خیر منگناہاں میں تیری سرکار چوں
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- اے مدینہ کے تاجدار سلام
- نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
- ہم تمہارے ہوکے کس کے پاس جائیں
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- جو ہوچکا ہے جو ہوگا حضور جانتے ہیں
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- معطیِ مطلب تمہارا ہر اِشارہ ہو گیا
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے