لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں
اک جھلک آج دکھا گنبد خضرٰی کے مکیں
کچھ بھی ہیں ، دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں
سر پہ رکھ دیجے ذرا دستِ تسلی آقا
غم کے مارے ہیں ، زمانے کے ستائے ہوئے ہیں
نام کس منہ سے ترا لیں کہ ترے کہلاتے
تیری نسبت کے تقاضوں کو بُھلائے ہوئے ہیں
گھٹ گیا ہے تری تعلیم سے رشتہ اپنا
غیر کے ساتھ رہ و رسم بڑھائے ہوئے ہیں
شرم عصیاں سے نہیں سامنے جایا جاتا
یہ بھی کیا کم ہے ، ترے شہر میں ائے ہوئے ہیں
تری نسبت ہی تو ہے جس کی بدولت ہم لوگ
کفر کے دور میں ایمان بچائے ہوئے ہیں
کاش دیوانہ بنا لیں وُہ ہمیں بھی اپنا
ایک دنیا کو جو دیوانہ بنائے ہوئے ہیں
اللہ اللہ مدینے پہ یہ جلووں کی پھُوار
بارشِ نور میں سب لوگ نہائے ہوئے ہیں
کشتیاں اپنی کنارے سے لگائے ہوئے ہیں
کیا وہ ڈوبے جو محمد کے ترائے ہوئے ہیں
نام آنے سے ابوبکر و عمر کا لب پر کیوں بگڑتا ہے
وہ پہلو میں سلائے ہوئے ہیں
حاضر و ناظر و نور و بشر و غیب کو چھوڑ
شکر کر وہ تیرے عیبوں کو چھپائے ہوئے ہیں
قبر کی نیند سے اٹھنا کوئی آسان نہ تھا
ہم تو محشر میں انہیں دیکھنے آئے ہوئے ہیں
کیوں نہ پلڑا تیرے اعمال کا بھاری ہو نصیر
اب تو میزان پہ سرکار بھی آئے ہوئے ہیں
لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
دل کو ہم مطلع انوار بنائے ہوئے ہیں
اک جھلک آج دکھا گنبد خضرٰی کے مکیں
کچھ بھی ہیں ، دور سے دیدار کو آئے ہوئے ہیں
سر پہ رکھ دیجے ذرا دستِ تسلی آقا
غم کے مارے ہیں ، زمانے کے ستائے ہوئے ہیں
نام کس منہ سے ترا لیں کہ ترے کہلاتے
تیری نسبت کے تقاضوں کو بُھلائے ہوئے ہیں
گھٹ گیا ہے تری تعلیم سے رشتہ اپنا
غیر کے ساتھ رہ و رسم بڑھائے ہوئے ہیں
لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
حالیہ پوسٹیں
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- کیا جھومتے پھرتے ہیں مے خوار مدینے میں
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
- طیبہ دیاں گلاں صبح و شام کریے
- جاں بلب ہوں آ مری جاں الغیاث
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ
- سیف الملوک
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- ارباب زر کےمنہ سے جب بولتا ہے پیسہ
- صانع نے اِک باغ لگایا
- کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
- منظر فضائے دہر میں سارا علی کا ہے
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا
- ہے کلام ِ الٰہی میں شمس و ضحٰے