ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
نور ہی نور تھا دیکھتے رہ گئے
کملی والا گیا لامکاں سے وریٰ
سب کے سب انبیاء دیکھتے رہ گئے
جس کے صدقے میں پلتے ہیں دونوں جہاں
اس کی جود و سخا دیکھتے رہ گئے
جس کے تلووں کو چومے ہے عرشِ الہٰ
اس کی شانِ عُلیٰ دیکھتے رہ گئے
جس کے لب پہ عدو کے لئے بھی دعا
اس کا خلقِ عُلیٰ دیکھتے رہ گئے
جسکے جلووں سے روشن ہیں دونوں جہاں
وہ حقیقت ہے کیا دیکھتے رہ گئے
روزِ محشر سبھی رب کے دربار میں
کملی والے کی جاہ دیکھتے رہ گئے
حشر کی سختیاں خودبخود چھٹ گئیں
ہم رُخِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
حالیہ پوسٹیں
- ذکرِ احمد میں گزری جو راتیں حال انکا بتایا نہ جائے
- تیرے در سے تیری عطا مانگتے ہیں
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- رشک کیوں نہ کروں انکی قسمت پہ میں
- ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیئے ہیں
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- لم یات نطیرک فی نظر، مثل تو نہ شد پیدا جانا
- کس کے جلوے کی جھلک ہے یہ اجالا کیا ہے
- حُسن سارے کا سارا مدینے میں ہے
- بیبا عاشقاں دے رِیت تے رواج وکھرے
- الصُّبْحُ بدَا مِنْ طَلْعَتِہ
- ذرے اس خاک کے تابندہ ستارے ہونگے
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- مجھے بھی مدینے بلا میرے مولا کرم کی تجلی دکھا میرے مولا
- کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں
- جانبِ مغرب وہ چمکا آفتاب
- سرور انبیاء کی ہے محفل سجی
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے