اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
کیا کیا نہ سکوں پایا سرکار کے قدموں میں
دل کا تھا عجب عالم ان کے در اقدس پر
سر پر تھا عجب سایہ سرکار کے قدموں میں
وہ رب محمد کا تھا خاص کرم جس نے
عالم نیا دیکھلایا سرکار کے قدموں میں
جب سامنے جالی کے اشکوں کی سلامی دی
سو شکر بجا لایا سرکار کے قدموں میں
تارا تھا کہ جگنو تھا گوہر تھا کہ برگ گل
جو اشک کہ لہرایا سرکار کے قدموں میں
سانسوں کا تموج بھی اک بار لگا مجھ کو
وہ مرحلہ بھی آیا سرکار کے قدموں میں
وہ اپنے گناہوں کا احساس تھا بس تائب
جس نے مجھے تڑپایا سرکار کے قدموں میں
اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
حالیہ پوسٹیں
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- لبوں پر ذکرِ محبوبِ خدا ہے
- خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وقعت محفوظ
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- یادِ سرکارِ طیبہ جو آئی
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- رُبا عیات
- یا رب میری آہوں میں اثرہے کہ نہیں ہے
- کیا مژدۂ جاں بخش سنائے گا قلم آج
- میں گدائے دیارِ نبی ہوں پوچھیئے میرے دامن میں کیا ہے
- بیاں ہو کس زباں سے مرتبہ صدیق اکبر کا
- خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
- اﷲ سے کیا پیار ہے عثمانِ غنی کا
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- جس کو کہتے ہیں قیامت حشر جس کا نام ہے
- کون کہتا ہے کہ زینت خلد کی اچھی نہیں
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- بڑی مشکل یہ ہے جب لب پہ تیرا ذکر آتا ہے
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- دلوں میں اجالا تیرے نام سے ہے