اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
کیا کیا نہ سکوں پایا سرکار کے قدموں میں
دل کا تھا عجب عالم ان کے در اقدس پر
سر پر تھا عجب سایہ سرکار کے قدموں میں
وہ رب محمد کا تھا خاص کرم جس نے
عالم نیا دیکھلایا سرکار کے قدموں میں
جب سامنے جالی کے اشکوں کی سلامی دی
سو شکر بجا لایا سرکار کے قدموں میں
تارا تھا کہ جگنو تھا گوہر تھا کہ برگ گل
جو اشک کہ لہرایا سرکار کے قدموں میں
سانسوں کا تموج بھی اک بار لگا مجھ کو
وہ مرحلہ بھی آیا سرکار کے قدموں میں
وہ اپنے گناہوں کا احساس تھا بس تائب
جس نے مجھے تڑپایا سرکار کے قدموں میں

اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں
حالیہ پوسٹیں
- تنم فرسودہ، جاں پارہ ز ہجراں، یا رسول اللہ ۖ
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- قصیدۂ معراج
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- زہے عزت و اعتلائے محمد
- یہ کہتی تھی گھر گھر میں جا کر حلیمہ
- مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
- طور نے تو خوب دیکھا جلوۂ شان جمال
- حدودِ طائر سدرہ، حضور جانتے ہیں
- خندہ پیشانی سے ہر صدمہ اُٹھاتے ہیں حسین
- میری زندگی کا تجھ سے یہ نظام چل رہا ہے
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی
- بس! محمد ہے نبی سارے زمانے والا
- باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
- چشمِ دل چاہے جو اَنوار سے ربط
- یہ رحمت نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے
- ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہو
- جا زندگی مدینے سے جھونکے ہوا کے لا