بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
دل کے آئینوں کو مدت سے ہے ارمان جمال
اپنا صدقہ بانٹتا آتا ہے سلطان جمال
جھولیاں پھیلائے دوڑیں بے نوایان جمال
جس طرح سے عاشقوں کا دل ہے قربان جمال
ہے یونہی قربان تیری شکل پر جان جمال
بے حجابانہ دکھا دو اک نظر آن جمال
صدقے ہونے کے لئے حاضر ہیں خواہان جمال
تیرے ہی قامت نے چمکایا مقدر حسن کا
بس اسی اِکّے سے روشن ہے شبستان جمال
روح لے گی حشر تک خوشبوئے جنت کے مزے
گر بسا دے گا کفن عطر گریبانِ جمال
مر گئے عشاق لیکن وا ہے چشم منتظر
حشر تک آنکھیں تجھے ڈھونڈیں گی اے جانِ جمال
پیشگی ہی نقد جاں دیتے چلے ہیں مشتری
حشر میں کھولے گا یارب کون دو مکان جمال
عاشقوں کا ذکر کیا معشوق عاشق ہو گئے
انجمن کی انجمن صدقے ہے اے جان جمال
تیری ذُرّیت کا ہر ذرّہ نہ کیوں ہو آفتاب
سر زمینِ حُسن سے نکلی ہے یہ کان جمال
بزم محشر میں حسینان جہاں سب جمع ہیں
پر نظر تیری طرف اٹھتی ہے اے جان جمال
بزم محشر منعقد کر مہر سامان جمال
حالیہ پوسٹیں
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- اسیروں کے مشکل کشا غوث اعظم
- خدا کے قرب میں جانا حضور جانتے ہیں
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- وہ یوں تشریف لائے ہم گنہ گاروں کے جھرمٹ میں
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- افکار کی لذت کیا کہنا جذبات کا عالم کیا کہنا
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- لو آگئے میداں میں وفادارِ صحابہ
- سر تا بقدم ہے تن سلطان زمن پھول
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا
- چمن دلوں کے کھلانا، حضور جانتے ہیں
- جنہاں نوں اے نسبت او تھاواں تے ویکھو
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- دل خون کے آنسو روتا ہے اے چارہ گرو کچھ مدد کرو
- محؐمد محؐمد پکارے چلا جا
- سوہنا اے من موہنا اے آمنہ تیرا لال نی
- پل سے اتارو ، راہ گزر کو خبر نہ ہو