تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
کہ جیسے وہ روضہ قریب آ رہا ہے
جسے دیکھ کر روح یہ کہہ رہی ہے
مرے درد دل کا طبیب آ رہا ہے
یہ کیا راز ہے مجھ کو کوئی بتائے
زباں پر جو اسم حبیب آ رہا ہے
الہی میں قربان تیرے کرم کے
مرے کام میرا نصیب آ رہا ہے
وہی اشک ہے حاصل زندگانی
جو ہر آنسو پہ یاد حبیبﷺ آ رہا ہے
جسے حاصل کیف کہتی ہے دنیا
خوشا اب وہ عالم قریب آ رہا ہے
جو بہزاد پہنچا تو دنیا کہے گی
در شاہ پر اک غریب آ رہا ہے

تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
حالیہ پوسٹیں
- توانائی نہیں صدمہ اُٹھانے کی ذرا باقی
- دل میں بس گئے یارو طیبہ کے نظارے ہیں
- جذب و جنوں میں انکی بابت جانے کیا کیا بول گیا
- صانع نے اِک باغ لگایا
- سرکار یہ نام تمھارا سب ناموں سے ہے پیارا
- نہ آسمان کو یوں سرکشیدہ ہونا تھا
- مرا پیمبر عظیم تر ہے
- سحابِ رحمتِ باری ہے بارھویں تاریخ
- یقیناً منبعِ خوفِ خدا صِدِّیقِ اکبر ہیں
- اینویں تے نیئیں دل دا قرار مُک چلیا
- ہر لب پہ ہے تیری ثنا ، ہر بزم میں چرچا ترا
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- گزرے جس راہ سے وہ سیدِ والا ہو کر
- ادھر بھی نگاہِ کرم یا محمد ! صدا دے رہے ہیں یہ در پر سوالی
- جب درِ مصطفےٰ کا نطارا ہو
- نہ اِترائیں کیوں عاشقانِ محؐمد
- آمنہ بی بی کے گلشن میں آئی ہے تازہ بہار
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- نہ کلیم کا تصور نہ خیالِ طور سینا
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں