تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
کہ جیسے وہ روضہ قریب آ رہا ہے
جسے دیکھ کر روح یہ کہہ رہی ہے
مرے درد دل کا طبیب آ رہا ہے
یہ کیا راز ہے مجھ کو کوئی بتائے
زباں پر جو اسم حبیب آ رہا ہے
الہی میں قربان تیرے کرم کے
مرے کام میرا نصیب آ رہا ہے
وہی اشک ہے حاصل زندگانی
جو ہر آنسو پہ یاد حبیبﷺ آ رہا ہے
جسے حاصل کیف کہتی ہے دنیا
خوشا اب وہ عالم قریب آ رہا ہے
جو بہزاد پہنچا تو دنیا کہے گی
در شاہ پر اک غریب آ رہا ہے

تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
حالیہ پوسٹیں
- حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے
- نہ کہیں سے دُور ہیں مَنزلیں نہ کوئی قریب کی بات ہے
- قبلہ کا بھی کعبہ رُخِ نیکو نظر آیا
- یہ چاند ستارے بھی دیتے ہیں خراج اُن کو
- نازشِ کون ومکاں ہے سنتِ خیرالوری
- خدا کی خلق میں سب انبیا خاص
- احمد کہُوں ک ہحامدِ یکتا کہُوں تجھے
- نہ آسمان کو یوں سر کشیدہ ہونا تھا
- ہم مدینے سے اللہ کیوں آگئے
- دل مِرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
- عکسِ روئے مصطفے سے ایسی زیبائی ملی
- پیغام صبا لائی ہے گلزار نبی سے
- عاصیوں کو دَر تمہارا مل گیا
- عجب کرم شہ والا تبار کرتے ہیں
- کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
- خلق کے سرور شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم
- کہتے ہیں عدی بن مسافر
- لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
- وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نقص جہاں نہیں
- اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا