مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
ہاں ہجر میں طیبہ کے یہ آنکھ بھی نم ہووے
دل میں ہو تڑپ آقا بس شہرِ مدینہ کی
غم ہو تو مدینے کا کوئی اور نہ غم ہووے
میں ہجر میں طیبہ کے جاں سے نہ گزر جاؤں
ہوں لاکھ بُرا شاہا پر یہ نہ ستم ہووے
اور حشر میں بھی آقا ٹوٹے نہ بھرم میرا
کملی میں چھپا لینا گر لاکھ جُرم ہووے
تیری جود و سخا آقا تا حشر رہے قائم
تیرے کرم کے دریا کی طغیانی نہ کم ہووے
میں طیبہ کی یادوں میں گم گشتہ جو سو جاؤں
جب آنکھ کھلے میری تیرا پاک حرم ہووے
مجھ پہ بھی میرے آقا گر تیرا کرم ہووے
حالیہ پوسٹیں
- میرے مولا کرم ہو کرم
- حالِ دل کس کو سنائیں آپ کے ہوتے ہوئے
- رب دے پیار دی اے گل وکھری
- تڑپ رہاں ہوں میں کب سے یا رب
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- بڑی اُمید ہے سرکاؐر قدموں میں بلائیں گے
- ایمان ہے قال مصطفائی
- وہی جو خالق جہان کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے
- کہو صبا سے کہ میرا سلام لے جائے
- کرے چارہ سازی زیارت کسی کی بھرے زخم دل کے ملاحت کسی کی
- کیا بتاؤں کہ شہرِ نبی میں پہنچ جانا ہے کتنی سعادت
- یہ نہ پوچھو ملا ہمیں درِ خیرالورٰی سے کیا
- صانع نے اِک باغ لگایا
- چھائے غم کے بادل کالے
- تیرا ذکر میری ہے زندگی تیری نعت میری ہے بندگی
- مصطفی جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
- عشقِ مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
- دل ٹھکانہ میرے حضور کا ہے
- غلام حشر میں جب سید الوریٰ کے چلے
- ہو اگر مدحِ کفِ پا سے منور کاغذ