ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے

ہم درِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے
نور ہی نور تھا دیکھتے رہ گئے

کملی والا گیا لامکاں سے وریٰ
سب کے سب انبیاء دیکھتے رہ گئے

جس کے صدقے میں پلتے ہیں دونوں جہاں
اس کی جود و سخا دیکھتے رہ گئے

جس کے تلووں کو چومے ہے عرشِ الہٰ
اس کی شانِ عُلیٰ دیکھتے رہ گئے

جس کے لب پہ عدو کے لئے بھی دعا
اس کا خلقِ عُلیٰ دیکھتے رہ گئے

جسکے جلووں سے روشن ہیں دونوں جہاں
وہ حقیقت ہے کیا دیکھتے رہ گئے

روزِ محشر سبھی رب کے دربار میں
کملی والے کی جاہ دیکھتے رہ گئے

حشر کی سختیاں خودبخود چھٹ گئیں
ہم رُخِ مصطفےٰ دیکھتے رہ گئے


حالیہ پوسٹیں


Leave a comment