نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
کریم آقا تیرے کرم کی طلب ہے
مدینے میں مِل جائے چھوٹی سی کُٹیا
نہ جنت نہ لوح و قلم کی طلب ہے
میری عیب پوشی سدا کرتے رہنا
کبھی جو نہ ٹوٹے بھرم کی طلب ہے
مصائب سے ایمان مضبوط تر ہو
ہاں شیرِ خدا کے عزم کی طلب ہے
تیری یاد میں جو ہمیشہ رہے نم
مجھے شاہا ایسی چشم کی طلب ہے
جو میرے عشق کو جِلا بخش دیوے
میرے دل کو ایسے ستم کی طلب ہے
میرے جُرم و عصیاں ہیں ان گِنت مولا
تیری بارگاہ سے رحم کی طلب ہے
جو غفلت کی نیندوں سے دل کو جگا دے
مجھے اس نگاہِ کرم کی طلب ہے
نہ زر نہ ہی جاہ و حشم کی طلب ہے
حالیہ پوسٹیں
- تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- میرے مولا کرم کر دے
- دل و نگاہ کی دنیا نئی نئی ہوئی ہے
- آج آئے نبیوں کے سردار مرحبا
- یا نبی نظری کرم فرمانا ، یا نبی نظر کرم فرمانا ،
- رشکِ قمر ہوں رنگِ رخِ آفتاب ہوں
- فلک کے نظارو زمیں کی بہارو سب عیدیں مناؤ حضور آ گئے ہیں
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے
- تیرے ہوتے جنم لیا ہوتا
- آرزو ہے میری یامحمد موت آئے تو اس طرح آئے
- خزاں کی شام کو صبحِ بہار تُو نے کیا
- دونوں جہاں کا حسن مدینے کی دُھول ہے
- لو مدینے کی تجلی سے لگائے ہوئے ہیں
- زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لیے
- دیس عرب کے چاند سہانے رکھ لو اپنے قدموں میں
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- حمدِ خدا میں کیا کروں
- سُن کملے دِلا جے توں چاھنا ایں وسنا