یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
بیٹھے بٹھائے بد نصیب سر پہ بلا اٹھائی کیوں
دل میں تو چوٹ تھی دبی ہائے غضب ابھر گئی
پوچھو تو آہِ سرد سے ٹھنڈی ہوا چلائی کیوں
چھوڑ کے اُس حرم کو آپ بَن میں ٹھگوں کے آ بسو
پھر کہو سر پہ دھر کے ہاتھ لٹ گئی سب کمائی کیوں
باغِ عرب کا سروِ ناز دیکھ لیا ہے ورنہ آج
قمریِ جانِ غمزدہ گونج کے چہچہائی کیوں
نامِ مدینہ لے دیا چلنے لگی نسیمِ خلد
سوزشِ غم کو ہم نے بھی کیسی ہوا بتائی کیوں
کِس کی نگاہ کی حیا پھرتی ہے میری آنکھ میں
نرگسِ مست ناز نے مجھ سے نظر چرائی کیوں
تو نے تو کر دیا طبیب آتشِ سینہ کا علاج
آج کے دودِ آہ میں بوئے کباب آئی کیوں
فکرِ معاش بد بلا ہولِ معاد جاں گزا
لاکھوں بلا میں پھنسنے کو رُوح بدن میں آئی کیوں
ہو نہ ہو آج کچھ مِرا ذکر حضور میں ہوا
ورنہ مِری طرف خوشی دیکھ کے مسکرائی کیوں
حور جناں سِتم کیا طیبہ نظر میں پھر گیا
چھیڑ کے پَردۂ حجاز دیس کی چیز گائی کیوں
غفلتِ شیخ و شاب پر ہنستے ہیں طفلِ شیر خوار
کرنے کو گدگدی عبث آنے لگی بہائی کیوں
عرض کروں حضور سے دل کی تو میرے خیر ہے
پیٹتی سر کو آرزو دشتِ حرم سے آئی کیوں
حسرتِ نو کا سانحہ سنتے ہی دل بگڑ گیا
ایسے مریض کو رَؔضا مرگِ جواں سنائی کیوں
حدائقِ بخشش
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان
یادِ وطن ستم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
حالیہ پوسٹیں
- معراج کی شب سدرہ سے وریٰ تھا اللہ اور محبوبِ الہٰ
- حلقے میں رسولوں کے وہ ماہِ مدنی ہے
- قربان میں اُن کی بخشش کے مقصد بھی زباں پر آیا نہیں
- شاہِ کونین کی ہر ادا نور ہے
- رحمتِ حق ہے جلوہ فگن طیبہ کے بازاروں میں
- یا رب میری سوئی ہوئی تقدیر جگا دے
- فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر ، ہم بھی بے بس نہیں ، بے سہارا نہیں
- تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
- اپنی نسبت سے میں کچھ نہیں ہوں، اس کرم کی بدولت بڑا ہوں
- آئینہ بھی آئینے میں منظر بھی اُسی کا
- سلام ائے صبحِ کعبہ السلام ائے شامِ بت خانہ
- کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا
- میرے نبی پیارے نبی ؑ ہے مرتبہ بالا تیرا
- دل دیاں گلاں میں سناواں کس نوں
- میں کس منہ سے مانگوں دعائے مدینہ
- کرم کی ادھر بھی نگاہ کملی والے
- میرے مولا کرم ہو کرم
- سنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رسائی ہے
- کعبے کی رونق کعبے کا منظر، اللہ اکبر اللہ اکبر
- خزاں سے کوئی طلب نہیں ھے