تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
قدرت نے اسے راہ دکھائی ترے در کی
ہر وقت ہے اب جلوہ نمائی ترے در کی
تصویر ہی دل میں اتر آئی ترے در کی
ہیں عرض و سماوات تری ذات کا صدقہ
محتاج ہے یہ ساری خدائی ترے در کی
انوار ہی انوار کا عالم نظر آیا
چلمن جو ذرا میں نے اٹھائی ترے در کی
مشرب ہے مرا تیری طلب تیرا تصور
مسلک ہے مرا صرف گدائی ترے در کی
در سے ترے الله کا در ہم کو ملا
اس اوج کا باعث ہے رسائی ترے در کی
اک نعمت عظمیٰ سے وہ محروم رہ گیا
جس شخص نے خیرات نہ پائی ترے در کی
میں بھول گیا نقش و نگار رخ دنیا
صورت جو مرے سامنے آئی ترے در کی
تازیست ترے در سے مرا سر نہ اٹھے گا
مر جاؤں تو ممکن ہے جدائی ترے در کی
صد شکر کہ میں بھی ہوں ترے در کا
صد فخر کہ حاصل ہے گدائی ترے در کی
پھر اس نے کوئی اور تصور نہیں باندھا
ہم نے جسے تصویر دکھائی ترے در کی
ہے میرے لیے تو یہی معراج عبادت
حاصل ہے مجھے ناصیہ سائی ترے در کی
آیا ہے نصیؔر آج تمنا یہی لے کر
پلکوں سے کیے جائے صفائی ترے در کی
![](https://imuslimz.com/wp-content/uploads/2022/02/default-featured-image.gif)
تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی
حالیہ پوسٹیں
- خدا کی عظمتیں کیا ہیں محمد مصطفی جانیں
- انکی مدحت کرتے ہیں
- کہتے ہیں عدی بن مسافر
- خدا تو نہیں با خدا مانتے ہیں
- کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمھاری واہ واہ
- بس میرا ماہی صل علیٰ
- مدینہ میں ہے وہ سامانِ بارگاہِ رفیع
- چار یار نبی دے چار یار حق
- مدینے کا شاہ سب جہانوں کا مالک
- مجھ پہ چشمِ کرم اے میرے آقا کرنا
- دلوں کی ہے تسکیں دیارِ مدینہ
- مولاي صل و سلم دائما أبدا
- میرا تو سب کچھ میرا نبی ہے
- نور کس کا ہے چاند تاروں میں
- تم بات کرو ہونہ ملاقات کرو ہو
- شبنم میں شراروں میں گلشن کی بہاروں میں
- سب سے افضل سب سے اعظم
- آکھیں سونہڑے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے
- اُجالی رات ہوگی اور میدانِ قُبا ہوگا
- طیبہ والا جدوں دا دیار چھٹیا